EN हिंदी
شوق آوارہ دشت و در سے ہے | شیح شیری
shauq-e-awara dasht-o-dar se hai

غزل

شوق آوارہ دشت و در سے ہے

عرشی بھوپالی

;

شوق آوارہ دشت و در سے ہے
تہمت سنگ زخم سر سے ہے

جادہ راہ بہشت ہم کو ندیم
یہ ارم گرد رہ گزر سے ہے

آبلوں سے نگار صحرا ہے
رشتۂ غم پیامبر سے ہے

اب خرابی سے ہیں در و دیوار
اب جرس جادۂ سفر سے ہے

رنج بے چارگی شب غم سے
بزم مے مژدۂ سحر سے ہے