شوق بڑھتا ہے مرے دل کا دل افگاروں کے بیچ
جوش کرتا ہے جنوں مجنوں کا گلزاروں کے بیچ
عاشقاں کے بیچ مت لے جا دل بے شوق کو
شیشۂ خالی کو کیا عزت ہے مے خواروں کے بیچ
رو بہ رو اور آنکھ اوجھل ایک ساں ہو جس کا پیار
اس طرح کا کم نظر آتا ہے کوئی یاروں کے بیچ
آبروؔ غم کے بھنور میں دل خدا سیتی لگا
ناخدا کچھ کام آتا نہیں ہے منجدھاروں کے بیچ
غزل
شوق بڑھتا ہے مرے دل کا دل افگاروں کے بیچ
آبرو شاہ مبارک