شریک حال دل بیقرار آج بھی ہے
کسی کی یاد مری غم گسار آج بھی ہے
مجھے تو کل بھی نہ تھا ان پر اختیار کوئی
اور ان کو مجھ پہ وہی اختیار آج بھی ہے
تری طرف سے ظہور کرم نہیں نہ سہی
ترے کرم کا مجھے اعتبار آج بھی ہے
وہ رسم شوق کہاں اب مگر یہ عالم ہے
کہ جیسے دل کو ترا انتظار آج بھی ہے
کسی کا نقش کف پا تو اب کہاں لیکن
نشان سجدہ سر رہ گزار آج بھی ہے
وہ ان کا غم کہ نگاہیں بدل چکا اخترؔ
کمال شوق کا پروردگار آج بھی ہے
غزل
شریک حال دل بیقرار آج بھی ہے
علیم اختر