EN हिंदी
شرر افشاں وہ شرر خو بھی نہیں | شیح شیری
sharar-afshan wo sharar-KHu bhi nahin

غزل

شرر افشاں وہ شرر خو بھی نہیں

حفیظ تائب

;

شرر افشاں وہ شرر خو بھی نہیں
کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں

جانے طے منزل شب ہو کیسے
دور تک نور کی خوشبو بھی نہیں

ہم سا بے مایہ کوئی کیا ہوگا
اپنی آنکھوں میں تو آنسو بھی نہیں

جس بیاباں میں جنوں لایا ہے
اس میں تو یاد کے آہو بھی نہیں

جانے اس ضد کا نتیجہ کیا ہو
مانتا دل بھی نہیں تو بھی نہیں