شرر افشاں وہ شرر خو بھی نہیں
کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں
جانے طے منزل شب ہو کیسے
دور تک نور کی خوشبو بھی نہیں
ہم سا بے مایہ کوئی کیا ہوگا
اپنی آنکھوں میں تو آنسو بھی نہیں
جس بیاباں میں جنوں لایا ہے
اس میں تو یاد کے آہو بھی نہیں
جانے اس ضد کا نتیجہ کیا ہو
مانتا دل بھی نہیں تو بھی نہیں

غزل
شرر افشاں وہ شرر خو بھی نہیں
حفیظ تائب