EN हिंदी
شراب ڈھلتی ہے شیشے میں پھول کھلتے ہیں | شیح شیری
sharab Dhalti hai shishe mein phul khilte hain

غزل

شراب ڈھلتی ہے شیشے میں پھول کھلتے ہیں

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

شراب ڈھلتی ہے شیشے میں پھول کھلتے ہیں
چلے بھی آؤ کہ اب دونوں وقت ملتے ہیں

جو ہو سکے تو گلے مل کے رو لے اے غم خوار
کہ آنسوؤں ہی سے دامن کے چاک سلتے ہیں

یہ اور بات کہانی سی کوئی بن جائے
حریم ناز کے پردے ہوا سے ہلتے ہیں

مرے لہو سے معطر ترے لبوں کے گلاب
تری وفا سے کنول میرے دل کے کھلتے ہیں

دھڑک رہا ہے مسرت سے کائنات کا دل
کبھی کے بچھڑے ہوئے دوست آج ملتے ہیں