EN हिंदी
شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا | شیح شیری
sham-e-kushta ki tarah main teri mahfil se uTha

غزل

شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا

ناطق گلاوٹھی

;

شمع کشتہ کی طرح میں تری محفل سے اٹھا
آہ کیسی وہ دھواں تھا جو بجھے دل سے اٹھا

کھیل ہے ہستئ موہوم مگر ہے دلچسپ
جو یہاں بیٹھ گیا آ کے وہ مشکل سے اٹھا

تو نے یہ کس کو اٹھایا ہے کہ دل بیٹھ گئے
کون بیٹھا ہے کہ فتنہ تری محفل سے اٹھا

کون غرقاب ہوا ہے کہ اڑاتا ہوا خاک
آج بے تاب بگولا لب ساحل سے اٹھا

ہم سفر ہے کوئی افتاد تو پیش آنے کو
کہ قدم آج الجھتا ہوا منزل سے اٹھا

جی چرانے کی نہیں شرط دل زار یہاں
رنج اٹھانے ہی کی ٹھہری ہے تو پھر دل سے اٹھا

اہل حق بھی یہیں مل جائیں گے اٹھ تو ناطقؔ
حق کی آواز تو بت خانۂ باطل سے اٹھا