شیخ تو تو مرید ہستی ہے
مئے غفلت کی تجھ کو مستی ہے
طوف دل چھوڑ جائے کعبہ کو
بسکہ فطرت میں تیری پستی ہے
کیوں چڑھے ہے گدھے، گدھے اوپر
تیری داڑھی کو خلق ہنستی ہے
تیری تو جان میرے مذہب میں
دل پرستی خدا پرستی ہے
بے خود اس دور میں ہیں سب حاتمؔ
ان دنوں کیا شراب سستی ہے
غزل
شیخ تو تو مرید ہستی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم