شہر شہر ڈھونڈ آئے در بدر پکار آئے
سینہ چاک نکلے تھے اور دل فگار آئے
ہم کہ تھے تہی دامن دوست اور کیا کرتے
زندگی سی دل کش شے تیرے غم میں ہار آئے
تیرے در سے غم لے کر جب گناہ گار اٹھے
مے کدوں کا کیا کہنا مسجدیں سنوار آئے
لغزشوں سے وابستہ لغزشیں قیامت کی
رات کچھ عجب دھن میں تیرے بادہ خوار آئے
دوستو بس اس لمحہ ہم کو یاد کر لینا
جب کبھی گلستاں میں موسم بہار آئے
غزل
شہر شہر ڈھونڈ آئے در بدر پکار آئے
اجمل اجملی