EN हिंदी
شہر میں شور ہے اس شوخ کے آ جانے کا | شیح شیری
shahr mein shor hai us shoKH ke aa jaane ka

غزل

شہر میں شور ہے اس شوخ کے آ جانے کا

حسن عابد

;

شہر میں شور ہے اس شوخ کے آ جانے کا
ہر کوئی روپ بھرے پھرتا ہے دیوانے کا

رند و واعظ تھے بہم دست و گریباں کل رات
جانے کیا حال ہوا شیشہ و پیمانے کا

شب کا عالم تھا جدا دن کے تقاضے کچھ اور
اس سے کیا ذکر کریں رات کے افسانے کا

تر بہ تر خون میں ہے دامن امید بہار
ہاتھ میں زخم ہے ٹوٹے ہوئے پیمانے کا

اس کی آنکھوں میں وہی رنگ وہی حسن طلب
دل کو سمجھائیں مگر فائدہ سمجھانے کا

صحن مسجد کا ہے اور حافظؔ و-خیامؔ کے شعر
جام غائب میں مگر رنگ ہے مے خانے کا