EN हिंदी
شہر خشت و سنگ میں رہنے لگا | شیح شیری
shahr-e-KHisht-o-sang mein rahne laga

غزل

شہر خشت و سنگ میں رہنے لگا

اسلام عظمی

;

شہر خشت و سنگ میں رہنے لگا
میں بھی اس کے رنگ میں رہنے لگا

پہلے تو آسیب تھا بستی کے بیچ
اب وہ اک اک انگ میں رہنے لگا

اپنی صلح دوستی لائی یہ رنگ
وہ مسلسل جنگ میں رہنے لگا

تب جدا ہوتے نہ تھے اب فاصلہ
درمیاں فرسنگ میں رہنے لگا

اس سے ترک گفتگو کرنے کے بعد
سوز اک آہنگ میں رہنے لگا

شہر خوش پوشاں کو عظمیؔ چھوڑ کر
وادیٔ بے رنگ میں رہنے لگا