EN हिंदी
شہر بیزار رہ گزر تنہا | شیح شیری
shahr bezar rahguzar tanha

غزل

شہر بیزار رہ گزر تنہا

وجے شرما عرش

;

شہر بیزار رہ گزر تنہا
زندگی اٹھ چلی کدھر تنہا

میری رگ رگ میں دھول رقصاں ہے
مجھ میں موجود ہے کھنڈر تنہا

دشت کی ناتمام راہوں پر
کوئی ساتھی ہے تو شجر تنہا

تیری آہٹ سجا کے پلکوں پر
ڈھونڈھتی ہے تجھے نظر تنہا

ہو کے بے نور رات کہلائی
چاند کو ڈھونڈھتی سحر تنہا

سنگ بھی دل بھی اور ٹھوکر بھی
عرشؔ تنہا نہ یہ سفر تنہا