EN हिंदी
شدید حبس میں راحت ہوا سے ہوتی ہے | شیح شیری
shadid habs mein rahat hawa se hoti hai

غزل

شدید حبس میں راحت ہوا سے ہوتی ہے

خورشید طلب

;

شدید حبس میں راحت ہوا سے ہوتی ہے
بحال اپنی طبیعت ہوا سے ہوتی ہے

کوئی چراغ جلاتا نہیں سلیقے سے
مگر سبھی کو شکایت ہوا سے ہوتی ہے

لچک کے ٹوٹ نہ جائے کہیں یہ شاخ بدن
چلے جو تیز تو وحشت ہوا سے ہوتی ہے

کہیں دھویں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا
کبھی کبھی وہ شرارت ہوا سے ہوتی ہے

ہوا سے کہہ دو کہ کچھ دیر کو ٹھہر جائے
خجل ہماری عبارت ہوا سے ہوتی ہے

ازل سے اس کی طبیعت میں سرکشی ہے طلبؔ
کہاں کسی کی اطاعت ہوا سے ہوتی ہے