EN हिंदी
شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح | شیح شیری
shab mein wan jaun to jaun kis tarah

غزل

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح

مصحفی غلام ہمدانی

;

شب میں واں جاؤں تو جاؤں کس طرح
بخت خفتہ کو جگاؤں کس طرح

قصہ خواں بیٹھے ہیں گھیرے اس کے تئیں
داستاں اپنی سناؤں کس طرح

گو میں عاشق ہوں پہ طاقت ہے مری
ہاتھ پانو کو لگاؤں کس طرح

رکھ دیا ہے سر پہ اک کوہ خیال
سر کو زانو سے اٹھاؤں کس طرح

نالہ گریہ کی مدد کرتا نہیں
اشک کے نالے بہاؤں کس طرح

چاہ وہ شے ہے کہ چھپتی ہی نہیں
اس کو یارب میں چھپاؤں کس طرح

آ بنی ہے مصحفیؔ کی جان پر
یارب اپنا جی بچاؤں کس طرح