EN हिंदी
شب تاریک ہوں نور سحر ہونے کی خواہش ہے | شیح شیری
shab-e-tarik hun nur-e-sahar hone ki KHwahish hai

غزل

شب تاریک ہوں نور سحر ہونے کی خواہش ہے

توقیر رضا

;

شب تاریک ہوں نور سحر ہونے کی خواہش ہے
میں ایسا ہو نہیں سکتا مگر ہونے کی خواہش ہے

محبت کے مقابل آ گئی ہے دوستی یارو
ادھر میں ہو نہیں سکتا جدھر ہونے کی خواہش ہے

وگرنہ تیرا ہونا اور نہ ہونا ایک جیسا ہے
کسی اہل نظر سے مل اگر ہونے کی خواہش ہے

رضاؔ اک دن تجھے اپنی نظر سے بھی گرا دے گی
یہ جوہر اک نظر میں معتبر ہونے کی خواہش ہے