شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
کیا انتخاب مہ نے یہ چمک چمک کے چلنا
روش ستم میں آنا تو قدم اٹھانا جلدی
جو رہ کرم میں آنا تو ٹھٹک ٹھٹک کے چلنا
نہ دھڑک ہو جو نکلنا تو سر خطر پہ ٹھوکر
جو نظر گزر سے ڈرنا تو جھجک جھجک کے چلنا
جو نوازشوں پہ آنا تو رگڑ کے دوش جانا
جو سر عتاب ہونا تو پھٹک پھٹک کے چلنا
ہے کھبا نظیرؔ اب تو مرے جی میں اس صنم کا
وہ اکڑ کے دھج دکھانا وہ ہمک ہمک کے چلنا

غزل
شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
نظیر اکبرآبادی