EN हिंदी
شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا | شیح شیری
shab-e-mah mein dekh us ka wo jhamak jhamak ke chalna

غزل

شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا

نظیر اکبرآبادی

;

شب مہ میں دیکھ اس کا وہ جھمک جھمک کے چلنا
کیا انتخاب مہ نے یہ چمک چمک کے چلنا

روش ستم میں آنا تو قدم اٹھانا جلدی
جو رہ کرم میں آنا تو ٹھٹک ٹھٹک کے چلنا

نہ دھڑک ہو جو نکلنا تو سر خطر پہ ٹھوکر
جو نظر گزر سے ڈرنا تو جھجک جھجک کے چلنا

جو نوازشوں پہ آنا تو رگڑ کے دوش جانا
جو سر عتاب ہونا تو پھٹک پھٹک کے چلنا

ہے کھبا نظیرؔ اب تو مرے جی میں اس صنم کا
وہ اکڑ کے دھج دکھانا وہ ہمک ہمک کے چلنا