شب ہجر میں یاد آنا کسی کا
ستائے ہوئے کو ستانا کسی کا
کبھی پیار کی باتیں وہ چپکے چپکے
کبھی ناز سے روٹھ جانا کسی کا
وہ بھولی ادائیں نہ کیوں یاد آئیں
لڑکپن میں تھا کیا زمانہ کسی کا
کبھی تھی وہ غصہ کی چتون قیامت
کبھی عاجزی سے منانا کسی کا
وہ دل بن کے دام محبت میں آیا
کہ زلفوں میں تھا آشیانا کسی کا
نظر لگ گئی میرے دشمن کی مجھ کو
قیامت ہوا روٹھ جانا کسی کا
کھلائے گا گل رنگ لائے گا اے شادؔ
تجھے دیکھ کر مسکرانا کسی کا
غزل
شب ہجر میں یاد آنا کسی کا
مرلی دھر شاد