شب غم مختصر سی ہو گئی ہے
حیات اب معتبر سی ہو گئی ہے
نئی راہیں نکلتی آ رہی ہیں
یہ لغزش راہبر سی ہو گئی ہے
وفا کی خو نہ جدت دشمنی میں
یہ دنیا بے ہنر سی ہو گئی ہے
مری بے چارگی کیا پوچھتے ہو
وہ اب تو چارہ گر سی ہو گئی ہے
جھکی رہنے لگی ہیں اب وہ نظریں
فغاں کچھ کار گر سی ہو گئی ہے
غزل
شب غم مختصر سی ہو گئی ہے
مختار ہاشمی