EN हिंदी
شاید تجھ سے ملنے کی گنجائش ہے | شیح شیری
shayad tujhse milne ki gunjaish hai

غزل

شاید تجھ سے ملنے کی گنجائش ہے

سون روپا وشال

;

شاید تجھ سے ملنے کی گنجائش ہے
سناٹا ہے خاموشی ہے بارش ہے

میری آنکھیں خواب ترے ہی دیکھیں گی
ان میں بیگانے خوابوں کی بندش ہے

اب جا کر کے دل کو یہ احساس ہوا
تیرا پیار بھی پیار نہیں اک سازش ہے

تجھ کو دیکھ کے ایسا کیوں محسوس ہوا
خوش ہے تو یا خوش ہونے کی کوشش ہے

رشتوں کی قبروں پر مٹی مت ڈالو
ان میں اب بھی سانسوں کی گنجائش ہے