EN हिंदी
شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا | شیح شیری
shayad main zindagi ki sahar le ke aa gaya

غزل

شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا

سدرشن فاخر

;

شاید میں زندگی کی سحر لے کے آ گیا
قاتل کو آج اپنے ہی گھر لے کے آ گیا

تا عمر ڈھونڈھتا رہا منزل میں عشق کی
انجام یہ کہ گرد سفر لے کے آ گیا

نشتر ہے میرے ہاتھ میں کاندھوں پہ مے کدہ
لو میں علاج درد جگر لے کے آ گیا

فاکرؔ صنم کدے میں نہ آتا میں لوٹ کر
اک زخم بھر گیا تھا ادھر لے کے آ گیا