EN हिंदी
شامل تو مرے جسم میں سانسوں کی طرح ہے | شیح شیری
shamil tu mere jism main sanson ki tarah hai

غزل

شامل تو مرے جسم میں سانسوں کی طرح ہے

رئیس صدیقی

;

شامل تو مرے جسم میں سانسوں کی طرح ہے
یہ یاد بھی سوکھے ہوئے پھولوں کی طرح ہے

دل جس کا نہیں حرف محبت سے شناسا
وہ زندگی ویران مزاروں کی طرح ہے

فطرت میں ہے دولت کے کھلونوں سے بہلنا
اک دوست مرا شہر میں بچوں کی طرح ہے

ہر رات چراغاں سا رہا کرتا ہے گھر میں
اک زخم مرے دل میں ستاروں کی طرح ہے

مت کھولیو مجھ پر کبھی احساں کے دریچے
غیرت مجھے پیاری تری یادوں کی طرح ہے

پتھر سدا ذلت کے تعاقب میں رہیں گے
کوتاہئ گفتار گناہوں کی طرح ہے