شامل کارواں نہ تھا راہ گزار تھا عجب
راہ میں بھی غبار تھا سر پہ بار تھا عجب
پیش نظر کھڑی رہی منزل جستجو مگر
ہاتھ میں بھی سکت نہ تھی پاؤں میں خار تھا عجب
ہار جو دوسروں کے تھے سانپ کی مثل تو نہ تھے
تم نے مرے گلے میں جو ڈالا وہ ہار تھا عجب
میرے لبوں پہ دہر کا شکوہ جو تھا فضول تھا
چونکہ درون دل مجھے دیر سے پیار تھا عجب
طول شب فراق سی دونوں کی عمر دوستی
جامدؔ زندہ طبع رسا اس کا بھی یار تھا عجب

غزل
شامل کارواں نہ تھا راہ گزار تھا عجب
عقیل جامد