شام تک بند رہتا ہے کمرہ مرا
اور کمرے میں تنہا کھلونا مرا
دن کو اجلی ردا اوڑھ لیتا ہوں میں
دیکھنا رات کو پھر تماشا مرا
سچ کہا تھا سبھی مجھ سے ناراض ہیں
اب کسی سے نہیں رشتہ ناطہ مرا
اپنے شعروں پہ مجھ کو بڑا فخر ہے
جانے کیا گل کھلائے گا چرچا مرا
دو برس کا ہوں طفل کتابی غنیؔ
ہو گیا کتنا بھاری ہے بستہ مرا
غزل
شام تک بند رہتا ہے کمرہ مرا
غنی غیور