EN हिंदी
شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا | شیح شیری
sham se milne gaya to raat ne Thahra liya

غزل

شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا

ابرار حامد

;

شام سے ملنے گیا تو رات نے ٹھہرا لیا
جانے کیسے چاند نے سورج کو بھی بہکا لیا

ہم نے چپ کیا سادھ لی ہر شخص کی ہر بات پر
پھر ہوا جتنا بھی جس سے اس نے بس تڑپا لیا

مانا اک الجھے ہوئے ریشم سا ہم میں ربط تھا
جب سلجھ پایا نہ تھا تو اور کیوں الجھا لیا

کچھ نے لی ہے حکمرانی اور ولایت کچھ نے لی
ہم نے حامدؔ تم کو پانے والا بس کاسہ لیا