EN हिंदी
شام سے گہرا چاند سے اجلا ایک خیال | شیح شیری
sham se gahra chand se ujla ek KHayal

غزل

شام سے گہرا چاند سے اجلا ایک خیال

سعود عثمانی

;

شام سے گہرا چاند سے اجلا ایک خیال
رات ہوئی اور پھر آ پہنچا ایک خیال

دن ڈوبے تو دل میں ڈوبتا جاتا ہے
سورج کی مانند سنہرا ایک خیال

میرے حصے میں وہ شخص بس اتنا ہے
تاریکی میں جلتا بجھتا ایک خیال

جھیلیں اور پرندے اس میں رہتے ہیں
میری دنیا ایک دریچہ ایک خیال

آخر آخر ریت میں گم ہو جائے گا
صحراؤں میں بہتا بہتا ایک خیال

لگتا ہے کہ ساری عمر کے ساتھی ہیں
جنگل سونا سونا رستا ایک خیال