EN हिंदी
شام گھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا | شیح شیری
sham ghar jaegi main kidhar jaunga

غزل

شام گھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

علی عمران

;

شام گھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا
آس مر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

وہ پری ایک دن چھوڑ کر جو مجھے
چاند پر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

تو جدھر جائے گی جاؤں گا میں ادھر
تو کدھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

زندگی تیری طرح گزرتا ہوں میں
تو گزر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

تیرا گھر ہے ادھر میرا گھر ہے کھنڈر
تو ادھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

تیرے وعدے پہ سب چھوڑ آیا ہوں میں
تو مکر جائے گی میں کدھر جاؤں گا

ایک دن یہ طبیعت مری جان جاں
تجھ سے بھر جائے گی میں کدھر جاؤں گا