شام فراق اپنی فروزاں نہ کر سکے
تاریک زندگی کو درخشاں نہ کر سکے
تھے اس قدر جدائی کے لمحات سوگوار
کچھ بھی تلافیٔ غم ہجراں نہ کر سکے
یورش غموں کی ایسی تھی مجھ پہ کہ الاماں
کچھ رازداریٔ غم پنہاں نہ کر سکے
تھی اس قدر نوازش پیہم کہ الحفیظ
کچھ اہتمام وسعت داماں نہ کر سکے
اپنی ہی زندگی تھی کچھ ایسی خزاں نصیب
تم بھی ہمارے درد کا درماں نہ کر سکے
غزل
شام فراق اپنی فروزاں نہ کر سکے
صغری سبزواری