EN हिंदी
شام فراق اپنی فروزاں نہ کر سکے | شیح شیری
sham-e-firaq apni farozan na kar sake

غزل

شام فراق اپنی فروزاں نہ کر سکے

صغری سبزواری

;

شام فراق اپنی فروزاں نہ کر سکے
تاریک زندگی کو درخشاں نہ کر سکے

تھے اس قدر جدائی کے لمحات سوگوار
کچھ بھی تلافیٔ غم ہجراں نہ کر سکے

یورش غموں کی ایسی تھی مجھ پہ کہ الاماں
کچھ رازداریٔ غم پنہاں نہ کر سکے

تھی اس قدر نوازش پیہم کہ الحفیظ
کچھ اہتمام وسعت داماں نہ کر سکے

اپنی ہی زندگی تھی کچھ ایسی خزاں نصیب
تم بھی ہمارے درد کا درماں نہ کر سکے