شاخوں پر جب پتے ہلنے لگتے ہیں
آنسو مرے دل پہ گرنے لگتے ہیں
تجھ سے دوری اور قیامت لگتی ہے
آپس میں دو وقت جو ملنے لگتے ہیں
دن تو جیسے تیسے کٹ ہی جاتا ہے
رات کو اٹھ اٹھ تارے گننے لگتے ہیں
ایک تبسم دیکھ کے تیرے ہونٹوں پر
پھول خزاں کی رت میں کھلنے لگتے ہیں
ہوتا ہے شانوں پہ محسوس اس کا ہاتھ
موسم جب بھی رنگ بدلنے لگتے ہیں
اس کی جب ہو جائے نصرتؔ چشم کرم
چاک گریبانوں کے سلنے لگتے ہیں

غزل
شاخوں پر جب پتے ہلنے لگتے ہیں
صبا نصرت