شاخ میری نہ اب شجر میرا
اختیار اب ہے آنکھ بھر میرا
آئنے میں تو عکس ہے لیکن
مار ڈالے گا مجھ کو ڈر میرا
کون جانے کہاں کہاں جاؤں
ہم سفر اب کے ہے سفر میرا
آسمانوں پہ تو رہا خاموش
گھر گیا تیرے نام پر میرا
میں نے سجدے میں سر جھکایا تھا
لے گئے سر اتار کر میرا
تجھ کو سب سے جدا بنا دوں گا
چھین مت حرف کا ہنر میرا
دشت و صحرا اجاڑ آیا ہوں
ڈھونڈھتا ہوں کہاں ہے گھر میرا
دست و بازو لیے زباں مت لے
آخری پر تو مت کتر میرا
مو بہ مو کچھ سمٹ رہا ہے نظامؔ
اور چرچا ہے در بہ در میرا

غزل
شاخ میری نہ اب شجر میرا
شین کاف نظام