EN हिंदी
شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا | شیح شیری
shair-e-rangin fasana ho gaya

غزل

شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا

آغا شاعر قزلباش

;

شاعر رنگیں فسانہ ہو گیا
شعر بلبل کا ترانہ ہو گیا

اس قدر نقشے اتارے یار نے
یہ جہاں تصویر خانہ ہو گیا

وہ چمن کی یاد نے مضطر کیا
زہر مجھ کو آب و دانہ ہو گیا

آنکھ سے ٹپکی جو آنسو کی لڑی
قافلہ غم کا روانہ ہو گیا

جان لینے آئے تھے شاعرؔ وہی
موت کا تو اک بہانہ ہو گیا