EN हिंदी
شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا | شیح شیری
shaer mushaere ke liye man to gaya

غزل

شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا

خالد عرفان

;

شاعر مشاعرے کے لیے مان تو گیا
لیکن جناب میرؔ کا دیوان تو گیا

جس دن ہوا تھا نائن الیون کا واقعہ
گورے سمجھ رہے تھے مسلمان تو گیا

ای این ٹی کا ایک معالج ہے میرا دوست
اب ناک جانے والی ہے یہ کان تو گیا

دلی کے گیسٹ روم میں اس نے کہا اٹھو
نلکے میں جل نہیں ہے اب اشنان تو گیا

بیگم پی آئی اے سے کراچی چلی گئیں
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا

کیا پاٹ دار تم نے سنائی ہے اک غزل
مجھ کو یہ لگ رہا ہے مرا کان تو گیا