EN हिंदी
سو باتوں کی بات ہے پیارے وہ جو ذات میں ہوتی ہے | شیح شیری
sau baaton ki baat hai pyare wo jo zat mein hoti hai

غزل

سو باتوں کی بات ہے پیارے وہ جو ذات میں ہوتی ہے

عروج زہرا زیدی

;

سو باتوں کی بات ہے پیارے وہ جو ذات میں ہوتی ہے
ہر انسان کی عزت اس کے اپنے ہات میں ہوتی ہے

کوئی عجب سا پہلو ہے جو دل میں گھر کر جاتا ہے
کوئی الگ سی بات ہے جو اس کی ہر بات میں ہوتی ہے

اس کی یاد بھی اس کی طرح الٹے وقتوں آتی ہے
شام ڈھلے تک دور رہے اور پاس وہ رات میں ہوتی ہے

کسی سے جھوٹے وعدے کرنا دھوکا دینا ہوتا ہے
غلطی تو وہ ہے میری جاں جو جذبات میں ہوتی ہے

زہرا زیدیؔ آپ اسے آخر کیوں مان نہیں لیتیں
عشق تو رحمت ہے اور رحمت کب خیرات میں ہوتی ہے