EN हिंदी
سر خوشی میرے لئے اسباب غم میرے لئے | شیح شیری
sarKHushi mere liye asbab-e-gham mere liye

غزل

سر خوشی میرے لئے اسباب غم میرے لئے

سرسوتی سرن کیف

;

سر خوشی میرے لئے اسباب غم میرے لئے
موجزن ہے جیسے دریائے کرم میرے لئے

ہر ستم میرے لئے ہے ہر کرم میرے لئے
حسن کے جلوے ہیں سارے بیش و کم میرے لئے

کیا حقیقت ہے غم ہستی کی میرے سامنے
آئے دن ہی گردن مینا ہے خم میرے لئے

عشق کی بے تابیاں ہیں حسن کی رعنائیاں
ہو گئے ہیں زیست کے ساماں بہم میرے لئے

خود پشیماں ہوں میں اپنے نالۂ شبگیر پر
اف وہ چشم کیف آگیں اور نم میرے لئے

دل کی عظمت کیا کہوں دل کی حقیقت کیا کہوں
جیسے ہم آغوش ہوں دیر و حرم میرے لئے

عشق کی معجز نمائی کیفؔ اب کیا پوچھیے
بار ہستی ہو گیا ہے خود ہی کم میرے لئے