صریر خامہ سے تشریح سر زی ہوگی
فضائے شعر میں اقلیم آگہی ہوگی
جسے کرم سے ترے بخت نارسا نہ ملا
اسے نصیب حقیقت میں کیا خوشی ہوگی
فضائے تیرہ کی عقدہ کشا ہے جو تنویر
خلوص دل کی وہ پر کار سادگی ہوگی
ریاض معنی کی جس سے فضا ہے رخشندہ
الم نصیب کے دل کی وہ شاعری ہوگی
حرم کے خاک نشینوں سے بے ادب ایجاد
وفور درد سے پیدا قلندری ہوگی
لہو سے دل کے چراغاں کرو خدا خانہ
تڑپ جو روح میں ہوگی تو بندگی ہوگی
حریم ناز کو صورت پرست کیا جانے
ادا شناس فقط دل کی بے خودی ہوگی

غزل
صریر خامہ سے تشریح سر زی ہوگی
بیباک بھوجپوری