EN हिंदी
سر تربت کہیں اک حسن کی تصویر دیکھی ہے | شیح شیری
sar-e-turbat kahin ek husn ki taswir dekhi hai

غزل

سر تربت کہیں اک حسن کی تصویر دیکھی ہے

شیو چرن داس گوئل ضبط

;

سر تربت کہیں اک حسن کی تصویر دیکھی ہے
ارے او مرنے والے یوں تری تقدیر دیکھی ہے

سلگتی آگ کے دریا کئے طے ڈوب کر میں نے
تڑپتی زندگی سے بازئ شمشیر دیکھی ہے

نہ بہلائیں مجھے اب جھوٹے وعدوں سے مرے رہبر
بہت کچھ آج تک ان کی رہ تدبیر دیکھی ہے

پہاڑوں کو ہلا دے منقلب کر دے زمانوں کو
نظر نے وہ صدائے حلقۂ زنجیر دیکھی ہے

بنا دے مجھ سے جیسے نابلد کو بھی جو اک شاعر
وہ میں نے حضرت مخمورؔ میں تاثیر دیکھی ہے

غریبی مفلسی بے چارگی غم کی ہراسانی
بانداز جلی ہر سمت یہ تحریر دیکھی ہے

جو آہن موم کر دے اور پتھر کو بھی پگھلا دے
جناب ضبطؔ کی باتوں میں وہ تاثیر دیکھی ہے