EN हिंदी
سر افلاک بچھا چاہتی ہے | شیح شیری
sar-e-aflak bichha chahti hai

غزل

سر افلاک بچھا چاہتی ہے

وکاس شرما راز

;

سر افلاک بچھا چاہتی ہے
اب مری خاک ہوا چاہتی ہے

میں کہاں چاہتا ہوں سناٹا
میرے اندر کی فضا چاہتی ہے

میری آواز تو اک قطرہ ہے
خامشی سیل نوا چاہتی ہے

میں کہ بھرنے میں لگا ہوں خود کو
اور غزل مجھ میں خلا چاہتی ہے