EN हिंदी
سپیدی رنگ جہاں میں نہیں ملاتا ہوں | شیح شیری
sapedi rang-e-jahan mein nahin milata hun

غزل

سپیدی رنگ جہاں میں نہیں ملاتا ہوں

ارشد جمال حشمی

;

سپیدی رنگ جہاں میں نہیں ملاتا ہوں
حقیقتوں کو گماں میں نہیں ملاتا ہوں

سرشک غم رگ جاں میں نہیں ملاتا ہوں
میں زہر آب رواں میں نہیں ملاتا ہوں

جو کہہ دیا کہ ترا ہوں تو صرف تیرا ہوں
میں جھوٹ اپنے بیاں میں نہیں ملاتا ہوں

تمام شہر تری ہاں میں ہاں ملاتا ہے
اکیلا میں تری ہاں میں نہیں ملاتا ہوں

تمہارا غم غم دنیا سے دور رکھا ہے
کبھی میں سود زیاں میں نہیں ملاتا ہوں

گزر گیا جو تری یاد کے بغیر کبھی
وہ پل میں عمر رواں میں نہیں ملاتا ہوں

سنوارتا ہوں اسے رات جاگ کر ارشدؔ
میں خواب خواب گراں میں نہیں ملاتا ہوں