سپن کتنا سلونا چاہتی تھی
تری محبوب ہونا چاہتی تھی
یہ مہلت ہی نہیں دی زندگی نے
میں تیرے ساتھ رونا چاہتی تھی
تری سانسوں کی خوشبو سے بھرے ہوں
میں ایسے پھول بونا چاہتی تھی
تری آغوش میں آ کر یہ جانا
کہ میں صدیوں سے سونا چاہتی تھی
یہ میرے آنسوؤں کی انتشاری
ترے غم کا بچھونا چاہتی تھی
میسر ہی نہ ہو پایا مجھے تو
میں خود کو تجھ میں کھونا چاہتی تھی
غزل
سپن کتنا سلونا چاہتی تھی
نینا سحر