سنگ بے قیمت تراشا اور جوہر کر دیا
شمع علم و آگہی سے دل منور کر دیا
فکر و فن تہذیب و حکمت دی شعور و آگہی
گم شدان راہ کو گویا کہ رہبر کر دیا
چشم فیض اور دست وہ پارس صفت جب چھو گئے
مجھ کو مٹی سے اٹھایا اور فلک پر کر دیا
دے جزا اللہ تو اس باغبان علم کو
جس نے غنچوں کو کھلایا اور گل تر کر دیا
خاکۂ تصویر تھا میں خالی از رنگ حیات
یوں سجایا آپ نے مجھ کو کہ قیصرؔ کر دیا
غزل
سنگ بے قیمت تراشا اور جوہر کر دیا
قیصر حیات