سمجھانے والوں نے کتنا ان کو سمجھایا لوگو
پھر بھی دھوکا دل والوں نے ہر پھر کر کھایا لوگو
نگری نگری پھرا مسافر دکھی رہی کایا لوگو
ویرانے میں چین سے سویا پا کے گھنا سایا لوگو
راجا پرجا گیانی مورکھ جگ سے خالی ہاتھ گئے
کس کو خبر کس نے کیا کھویا کس نے کیا پایا لوگو
فاصلے کی اور وقت دوری دل کا قرب مٹا نہ سکا
کیسا کیسا پیارا چہرہ دھیان میں دھندلایا لوگو
کہاں تلک ہے اس کا تانا بانا یہ معلوم نہیں
سانس کی اس الجھی ڈوری کو کس نے سلجھایا لوگو
ان آنکھوں نے جو کچھ دیکھا کون اسے سچ مانے گا
وقت کی دھوپ میں چاند سا چہرہ کیسے سنو لایا لوگو
دنیا داری کا ہر پہلو برت کے دیکھا عشقیؔ نے
گانٹھ گرہ کی کھو کر اس نے سب کچھ بھر پایا لوگو
غزل
سمجھانے والوں نے کتنا ان کو سمجھایا لوگو
الیاس عشقی