EN हिंदी
سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو | شیح شیری
sameT lo ye pyar ki nishaniyan sameT lo

غزل

سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو

مونی گوپال تپش

;

سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو
یہ قصۂ علم رکے کہانیاں سمیٹ لو

ہوس کے ہولناک بستروں پہ دم نہ توڑ دیں
اب اپنی رابطوں کی زندگانیاں سمیٹ لو

کبھی تو دو گھڑی رکو کی راستے اداس ہیں
کبھی تو منزلوں کی یہ روانیاں سمیٹ لو

قلم کی نوک پر جو زخم ہیں انہیں ہوا نہ دو
تم اپنے شوق کی یہ ناتوانیاں سمیٹ لو

یہ سرد سرد گفتگو تپشؔ ہے کس کے رو بہ رو
سجاؤ بزم ساری بدگمانیاں سمیٹ لو