سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو
یہ قصۂ علم رکے کہانیاں سمیٹ لو
ہوس کے ہولناک بستروں پہ دم نہ توڑ دیں
اب اپنی رابطوں کی زندگانیاں سمیٹ لو
کبھی تو دو گھڑی رکو کی راستے اداس ہیں
کبھی تو منزلوں کی یہ روانیاں سمیٹ لو
قلم کی نوک پر جو زخم ہیں انہیں ہوا نہ دو
تم اپنے شوق کی یہ ناتوانیاں سمیٹ لو
یہ سرد سرد گفتگو تپشؔ ہے کس کے رو بہ رو
سجاؤ بزم ساری بدگمانیاں سمیٹ لو
غزل
سمیٹ لو یہ پیار کی نشانیاں سمیٹ لو
مونی گوپال تپش