سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب
وہ مہربان مجھے بھی بہت رلاتا ہے
مماثلت ہی نہیں ساتھ رہنے والوں میں
کوئی بتائے مجھے کس سے میرا ناطہ ہے
لگا کہ قفل مرے خواب کے دریچوں کو
ترا خیال عذابوں سے کیوں ڈراتا ہے
سمجھ میں آتا نہیں زندہ ہیں کہ مردہ ہیں
کبھی تو مارتا ہے اور کبھی جلاتا ہے
ہزاروں تارے ہیں تیری ہتھیلیوں میں مگر
تو آ کے گھر سے میرے چاند کیوں چراتا ہے
غزل
سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب (ردیف .. ے)
شائستہ یوسف