EN हिंदी
صمد کو سراپا صنم دیکھتے ہیں | شیح شیری
samad ko sarapa sanam dekhte hain

غزل

صمد کو سراپا صنم دیکھتے ہیں

ساحر دہلوی

;

صمد کو سراپا صنم دیکھتے ہیں
مسمیٰ کو اسما میں ہم دیکھتے ہیں

تجھے کیف مستی میں ہم دیکھتے ہیں
ثلاثہ نظر کا عدم دیکھتے ہیں

ترا حسن اوصاف ہم دیکھتے ہیں
فنا میں بقا دم بدم دیکھتے ہیں

جو ہیں خالی و پر سے سرمست نغمہ
ہم آہنگیٔ کیف و کم دیکھتے ہیں

نظر گاہ تیری ہے آئینہ دل
تجھے حیرتی ہو کے ہم دیکھتے ہیں

فنا ہے فنا مقتضائے محبت
تقاضائے الفت کو ہم دیکھتے ہیں

غبار دل و دیدہ جو پاک کر دے
ہم اس اشک شبنم کو یم دیکھتے ہیں

اٹھا جب سے پندار ہستی کا پردہ
تجھے نور وحدت میں ہم دیکھتے ہیں

مکین مکاں لا مکانی ہے ساحرؔ
ہم انداز دیر و حرم دیکھتے ہیں