سماعتوں کے لیے راز چھوڑ آئے ہیں
ہم اس کے شہر میں آواز چھوڑ آئے ہیں
ہم اس کی سوچ میں امکان انتہا سے الگ
نیا سفر نیا آغاز چھوڑ آئے ہیں
مذاکرات سر وصل کامیاب رہے
جو کچھ کیا تھا پس انداز چھوڑ آئے ہیں
ہوا میں اڑتا ہوا رزق پا لیا لیکن
پرندے جرأت پرواز چھوڑ آئے ہیں
لبوں کو اس کی ہتھیلی پہ رکھ کے ہم محسنؔ
تخیلات کے اعجاز چھوڑ آئے ہیں

غزل
سماعتوں کے لیے راز چھوڑ آئے ہیں
محسن اسرار