EN हिंदी
صلیب موجۂ آب و ہوا پہ لکھا ہوں | شیح شیری
salib-e-mauja-e-ab-e-hawa pe likkha hun

غزل

صلیب موجۂ آب و ہوا پہ لکھا ہوں

فاروق مضطر

;

صلیب موجۂ آب و ہوا پہ لکھا ہوں
ازل سے تا بہ ابد حرف حرف بکھرا ہوں

وجود وہم مرا ہم سفر رہا دن بھر
فصیل شام سے دیکھا تو سایہ سایہ ہوں

سمیٹ لیں گے کسی دن نگاہ موسم کی
شجر شجر پہ ابھی اپنا نام لکھتا ہوں

چہار سمت گھرا ہوں میں پانیوں میں یہاں
مرا یہ کرب کہ اک ڈوبتا جزیرہ ہوں

ہوا کے ساتھ کہاں تک اڑان بھرتا ہوں
حدود جسم میں اک پر کٹا پرندہ ہوں