سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں
میں گھر بنا کر بھی گھر سے آگے کی سوچتا ہوں
کہیں اندھیرے میں جا بسوں گا چراغ بن کر
میں تیرے شمس و قمر سے آگے کی سوچتا ہوں
تجھے سمندر سے کچھ نہیں اور لینا دینا
مگر میں لعل و گہر سے آگے کی سوچتا ہوں
غزل
سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں
شمشیر حیدر