EN हिंदी
سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں | شیح شیری
saje hue baam-o-dar se aage ki sochta hun

غزل

سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں

شمشیر حیدر

;

سجے ہوئے بام و در سے آگے کی سوچتا ہوں
میں گھر بنا کر بھی گھر سے آگے کی سوچتا ہوں

کہیں اندھیرے میں جا بسوں گا چراغ بن کر
میں تیرے شمس و قمر سے آگے کی سوچتا ہوں

تجھے سمندر سے کچھ نہیں اور لینا دینا
مگر میں لعل و گہر سے آگے کی سوچتا ہوں