EN हिंदी
سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی | شیح شیری
sajan aawen to parde se nikal kar bhaar baiThungi

غزل

سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی

میراں ہاشمی

;

سجن آویں تو پردے سے نکل کر بھار بیٹھوں گی
بہانہ کر کے موتیاں کا پرونے ہار بیٹھوں گی

اونو یہاں آؤ کہیں گے تو کہوں گی کام کرتی ہوں
اٹھلتی ہور مٹھلتی چپ گھڑی دو چار بیٹھوں گی

نزک میں ان کے جانے کو خوشی سوں شاد ہوں دل میں
ولے لوگوں میں دکھلانے کوں ہو بیزار بیٹھوں گی

بلایاں جیو کا لے میں پڑوں‌ گی پاؤں میں دل سوں
ولے ظاہر میں دکھلانے کوں ہو اغیار بیٹھوں گی

کروں گی ظاہرا چپ میں غصہ ہور مان‌ ہٹ لیکن
سریجن پر تے جیو اپنا یہ جیو میں وار بیٹھوں گی

کنے کو چپ کتی ہوں میں ولے میں دل میں گھٹکی ہوں
نزک ہو ہاشمیؔ سوں مل کر آٹھوں پار بیٹھوں گی