EN हिंदी
سیر بازار جہاں کرتے ہوئے ہم کو چلا (ردیف .. ے) | شیح شیری
sair-e-bazar-e-jahan karte hue hum ko chala

غزل

سیر بازار جہاں کرتے ہوئے ہم کو چلا (ردیف .. ے)

نیلوفر افضل

;

سیر بازار جہاں کرتے ہوئے ہم کو چلا
دل کی قیمت کا پتہ پھول کی ارزانی سے

کن ستاروں نے جڑیں پکڑیں سفال نم میں
شب گزیدوں کی سماوات میں گل بانی سے

قافلے مثل صبا دل سے گزر جاتے ہیں
کون ملتا ہے بھری بھیڑ میں آسانی سے

گھر کے ہوتے ہوئے ہم ایسے سفر بخت نجوم
ملتے آئے ہیں بہت بے سر و سامانی سے