سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے
آخرش خاک ہوئے خاک میں سب رل مل کے
جس گھڑی یار مرا مجھ سے جدا ہونے لگا
روئے ہم خوب طرح اس کے گلے مل مل کے
آہ کیدھر کو چلے جاتے ہو چھوڑے تنہا
ہم رہو ہم بھی مسافر ہیں اسی منزل کے
لطفؔ یہ شعر کہا جس نے عجب شاعر تھا
جس کے سننے سے ہوئے ٹکڑے ہزاروں دل کے
غزل
سینکڑوں گل ہوئے خوش رنگ چمن میں کھل کے
مرزا علی لطف