EN हिंदी
صحرا صحرا بھٹک رہی ہوں میں | شیح شیری
sahra sahra bhaTak rahi hun main

غزل

صحرا صحرا بھٹک رہی ہوں میں

نصرت مہدی

;

صحرا صحرا بھٹک رہی ہوں میں
اب نظر آ کہ تھک رہی ہوں میں

بچھ رہے ہیں سراب راہوں میں
ہر قدم پر اٹک رہی ہوں میں

کیوں نظر خود کو میں نہیں آتی
کب سے آئینہ تک رہی ہوں میں

ہائے کیا وقت ہے کہ اب اس کی
بے دلی میں جھلک رہی ہوں میں

وقت سے ٹوٹتا ہوا لمحہ
اور اس میں دھڑک رہی ہوں میں

جس نے رسوا کیا مجھے نصرتؔ
اس کے عیبوں کو ڈھک رہی ہوں میں