EN हिंदी
صحن کو چمکا گئی بیلوں کو گیلا کر گئی | شیح شیری
sahn ko chamka gai belon ko gila kar gai

غزل

صحن کو چمکا گئی بیلوں کو گیلا کر گئی

منیر نیازی

;

صحن کو چمکا گئی بیلوں کو گیلا کر گئی
رات بارش کی فلک کو اور نیلا کر گئی

دھوپ ہے اور زرد پھولوں کے شجر ہر راہ پر
اک ضیائے زہر سب سڑکوں کو پیلا کر گئی

کچھ تو اس کے اپنے دل کا درد بھی شامل ہی تھا
کچھ نشے کی لہر بھی اس کو سریلا کر گئی

بیٹھ کر میں لکھ گیا ہوں درد دل کا ماجرا
خون کی اک بوند کاغذ کو رنگیلا کر گئی